اشاعتیں

idioms لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

آفت کے آثار پہلے سے نظر آ نا Aafat Ke Asaar Pehle Se Nazar Ana

تصویر
  آفت کے آثار پہلے سے نظر آ نا  بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے کسان پہلے ہی پریشان تھے - اب کچھ دنوں سے جو فصل تیارتھی اس پر ٹڈیوں نے آ نا شروع کر دیا تھا۔  بھائی دعا کرو جلد بارش ہو جاۓ ، اب تو ٹڈیاں بھی آنے لگی ہیں ۔ سمجھ لو کہ آنے والی آفت کے آثار نظر آرہے ہیں ’’ ٹڈی کا آ نا کال کی نشانی ‘‘ ہے۔ گاؤں کے ایک کسان نے فکر مند ہوتے ہوۓ دوسرے کسانوں سے کہا اور پھرسب ہی کسان رات بھراللہ تعالی سے بارش ہونے کی دعا کرتے رہے۔ دوسرے دن صبح ہی سے گاؤں پر بادل منڈلا رہے تھے اور دیکھتے ہی دیکھتے زورداربارش بھی ہوگئی ۔ بارش ہوتے ہی تمام کسانوں کے چہرے خوشی سے جھوم اٹھے ہرکوئی بارش ہونے پر خوشی سے ناچ رہا تھا ۔ تمام کسانوں نے بارش ہو نے پر اللہ تعالی کا شکر ادا کیا کیوں کہ اللہ کی رحمت سے اب گا ؤں والوں کو امید تھی کہ ان کی فصل بہت اچھی ہوگی اور ٹڈیوں کے کھیتوں سے واپس چلے جانے کے بعد ان کے کھیتوں کو بھی کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

چور کے پیر کہاں Chor Ke Peaar Kahan

تصویر
 چور کے پیر کہاں   فیض بابا کے گھر گاؤں کے تقریباً سب ہی لوگ جمع تھے ۔ اور اپنے افسوس کا اظہار  کر رہے تھے ۔ ہوا یوں کہ فیض بابا کے گھر کل رات چوری ہوگئی تھی ۔ چوران کے گھر سے سارا سامان لے کر چلے گئے تھے- یہی وجہ تھی کہ گاؤں کے لوگ فیض بابا سے ہمدردی اور افسوس کا اظہار کر رہے تھے ۔ فیض با با تم نے چورکود یکھا تھا ؟ ایک نے کہا۔ "نہیں " فیض بابا نے مختصر جواب دیا۔ ارے بھئی دیکھتے بھی کیسے"چور کے پیر کہاں" ۔ چورتو ذرا سا کھٹکا سن کرہی بھا گ جاتا ہے گاؤں کے ایک شخص نے اپنی رائے دیتے ہوۓ کہا۔    اور پھر کچھ دیر بعد سب ہی اپنے اپنے افسوس کا اظہا راور ہمدردی کر نے کے بعد ایک ایک کرکے واپس اپنے گھروں کو چلے گئے اور بے چارہ فیض بابا ایک بار پھر اپنے گھر میں تنہا بھیٹے چور کے متعلق سوچنے لگے ۔

غصہ والا لڑکا Guse Wala Larka

تصویر
غصہ والا لڑکا  بڑے بوڑھوں سے ہمیشہ ہی سنتے آۓ ہیں کہ غصہ حرام ہے مگر شاید رحیم نے یہ نہیں سن رکھا تھا اور اگرسن بھی رکھا تھا تو وہ اس پرعمل نہیں کرتا تھا ۔  ہر ایک سے غصہ میں بات کرنا اور بات بات پر ناراضگی کا اظہار کرنا اس کی تو جیسے عادت تھی ۔ ایک دن اس کے دوست نے رحیم سے کہا ــ "یا ر! رحیم آج تو کہیں پکنک منانے چلتے ہیں تم بتاؤ کدھر چلیں؟" میری بلا سے "جہاں سینگ سمائے چلے جاؤ"میں تو کہیں نہیں جاؤں گا ۔ رحیم نے حسب عادت غصے سے کہا بے چارہ اس کا دوست جو بڑی امیدوں کے ساتھ رحیم کے پاس آیا تھا اپنا سا منہ لے کر چلا گیا ۔ رحیم کے ہر وقت چڑ چڑے رہنے اورغصے کی عادت کی وجہ سے اس کے دوست اب آہستہ آہستہ اس سے کترانے لگے اور پھرایک وقت ایسا بھی آیا کہ جب رحیم کا کوئی بھی دوست باقی نہیں رہا کیوں کہ جو غصے والے ہو تے ہیں ان سے کوئی بھی دوستی کرنا پسند نہیں کرتا ، پیاراوراخلاق سے ہی لوگوں کے دل جیتے جاتے ہیں۔

غلطی کوئی کرے اور اس کی سزا کسی اور کو ملے Ghalti Koi Kare Aur Uski Saza Kisi Aur Ko Miley

تصویر
  غلطی کوئی کرے اور اس کی سزا کسی اور کو ملے  یاور اور نواز کی صورتیں کافی حد تک ایک دوسرے سے ملتی تھیں اکثر ایسا بھی ہوتا کہ یاور کی غلطیوں اور شرارتوں کی سزا بچارے نواز کو ملتی۔ یاور اور نواز دونوں جڑواں بھائی تھے۔ یاور بہت حد تک شرارتی تھا جبکہ نواز سیدھا لڑکا تھا۔ ایک دن شب برات کی موقع پر گلی میں کچھ لڑکے پٹاخے پھوڑ رہے تھے۔ یاوربھی ان لڑکوں میں شامل تھا۔ پٹاخے چھوڑنے کی وجہ سے محلے کے لوگ پریشان نظرآ رہے تھے اس لئے وہ ان لڑکوں کو ڈانٹنے کے لئے اپنے گھروں سے باہر نکلے تو سارے لڑکے بھاگ گئے۔ محلے کے ایک شخص نے یاوراور نواز کے گھر میں شکایت کردی کہ نواز پٹاخے چھوڑ رہا ہے۔ نواز کے ابو نے نواز کوخوب ڈانٹ پلائی جبکہ یاور دوسرے کمرے میں چھپا بیٹھا تھا اور نواز ابو کی ڈانٹ کے کھاتے وقت سوچ رہاتھا کہ گناہ بھی کوئی کرے اور اس کی سزا کسی کو ملے ۔

ہرکوئی اپنی اپنی کہتا ہے Har Koi Apni Apni Kheta Hai

تصویر
 ہرکوئی اپنی اپنی کہتا ہے  یار! جاوید آج تم کس رنگ کی قمیض پہن کر آۓ ہو؟  جمال نے اپنے دوست جاوید کی شوخ رنگ کی قمیض کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ تعجب سے کہا۔  "میرے انکل نے جاپان سے بھیجی ہے۔ مجھے اچھی لگی میں نے پہن لی‘‘۔ جاوید نے بے فکری سے جواب دیا۔ " قمیض کا رنگ بہت شوخ ہے" جمال نے اپنی بات پر زور دیتے ہوۓ کہا۔  یار جمال تم نے سنانہیں پسند اپنی اپنی ، مجھے قمیض پسند آئی اور میں نے پہن لی ، مجھے دوسروں کی فکر نہیں  ہرشخص اپنی اپنی کہتا ہے’جتنے منہ اتنی باتیں‘۔ جاوید نے ایک بار پھر بے فکری سے کہا اور پھر دونوں دوست میدان میں کرکٹ کھیلنے کے لئے چلے گئے ۔

جس کی چیز ہواسی کا نام ہوتا ہے (Jis ki Cheez ho Ussi ka Nam Hota Hai)

تصویر
  جس کی چیز ہواسی کا نام ہوتا ہے  جنگل کے قریب ایک چرواہا بکریاں چرار ہا تھا ۔ بکریوں کے ریوڑ سے ایک بکری کہیں ۔ غائب ہوگئی اور اب بے چارا چرواہ فکرمند بیٹھا تھا۔ چرواہا نے سوچا چلوقریب کے گاؤں جاکر معلوم کرتے ہیں شاید اس کی بکری راستہ بھٹک کر وہاں چلی گئی ہواس خیال کے آتے ہی چرواہا -  اپنی بکری کی تلاش میں گاؤں جا پہنچا۔ گاؤں پہنچ کر چرواہا نے وہاں کے لوگوں سے اپنی کھوئی ہوئی بکری کے بارے میں پوچھا اتفاق سے اس گاؤں کے ایک آدمی کو وہ بکری مل گئی تھی ۔ وہ آ دی شریف تھالہذا اس نے بکری واپس کر دی ۔ چرواہا نے اس کا شکریہ ادا کیا اوراپنی بکری لے کر واپس لے کر گاؤں چلا گیا۔  

وہ خاتون جو گھر کے سارے کام خودہی کرتی ہوں (Wo Khatoon Jo Ghar Ke Sarey Kam Khud Hi Karti Hain)

تصویر
 وہ خاتون جو گھر کے سارے کام خودہی کرتی ہوں  خالہ محمودہ کا اس دنیا میں کوئی تھا ہی نہیں ۔ان کے شوہر کا انتقال بہت پہلے ہو چکا تھا اوراولاد بھی ان کی کوئی نہیں تھی ۔اپنے گھر میں وہ بالکل اکیلی رہتی تھیں ۔ اکیلے  پن سے گھبرا کر وہ اکثر آس پڑوس کے گھروں میں بیٹھ جایا کرتیں اور ادھر ادھر کی  با تیں کر کے اپناوقت پاس کر تیں ۔ خالہ محمودہ کی وہی مثال تھی کہ "آپ ہی بی بی آپ ہی باندی" اپنے گھر کے سارے کام خود ہی کرتیں ۔ خالہ محمودہ کبھی کبھی اپنے اکیلے پن سے گھبرا ا بھی جاتیں ۔ ایک دن انہوں نے سوچا کہ کیوں نہ اپنے گھر میں پرندے اور کچھ پالتو جانور پال لیے جائیں تا کہ ان کی دیکھ بھال میں وقت اچھا گز رجاۓ ۔ یہ سوچ کر خالہ محمودہ نے مختلف قسم کے پرندوں کے ساتھ ساتھ ایک بکری اور ایک دنبہ بھی خریدلیا۔ پرندوں اور پالتو جانوروں کو گھر میں لے آنے کے بعد خالہ محمودہ کا وقت اب پہلے سے بہت اچھا گزرنے لگا۔ پرندوں کی آواز سے ان کے گھر میں رونق سی ہوگئی وہ پرندوں اور جانوروں کی خدمت کر کے ایک خوشی محسوس کرنے لگیں اور ان کا وقت بھی اچھا گز رنے لگا۔

ایک در بند ہزار در کھلے (Ek Dar Band Hazar Dar Khule)

تصویر
 ایک در بند ہزار در کھلے  عالم صاحب آج کل کا فی پریشان رہتے تھے ۔ان کے دو بچے تھے جن کی تعلیم کے اخراجات بھی زیادہ تھے - کیوں کہ دونوں بچے انگلش میڈیم اسکول میں پڑھتے تھے اور ساتھ ہی ساتھ کمپیوٹر کی تعلیم بھی حاصل کررہے تھے ۔   عالم صاحب کی پریشانی کی وجہ یہ تھی کہ ان کی ملازمت چھوٹ گئی تھی کیوں کہ کمپنی کے مالک نے اپنا سارا کاروبار فروخت کر دیا تھااورخودملک سے باہر چلا گیا۔ ملازمت چھوٹنے پرعالم صاحب بڑے اداس اور فکر مند رہنے لگے ۔ایک دن ان کے دوست نے ان سے کہا تم پریشان مت ہو،روزی دینے والا تو اللہ ہے ، جب اللہ نے اپنے بندے کو اس دنیا میں پیدا کیا تو اس کا رزق پہلے بھیج دیا،ایک ذریعہ ختم ہونے پر اللہ کئی اور ذریعے پیدا کردیتا ہے، ’ایک در بند ہزار در کھلے‘ ۔ کہتے تو تم ٹھیک ہو بس دعا کرو جلد ہی کوئی انتظام ہو جاۓ تا کہ گھر کا خرچ اور بچوں کی تعلیم میں کوئی حرج نہ ہو۔عالم صاحب نے اپنے دوست کے ہمت بڑھانے پر کہا اور پھر کچھ ہی دن بعدعالم صاحب کو ایک دوسری کمپنی میں بہت اچھی ملازمت مل گئی جہاں ان کی تنخواہ پہلے سے بھی زیاد تھی ۔انہوں نے اللہ کی اس کرم نوازی پر اس کا شکر ادا کیا۔ دورکعت نما

پیاسا کوا (Piyasa Kawwa)

تصویر
 پیاسا کوا ایک دن ، ایک پیاسے کوا نے پانی کی تلاش میں پورے میدان میں اڑان بھری۔ ایک لمبے عرصے تک ، اسے کچھ نہیں مل سکا۔ اسے بہت کمزوری محسوس ہوئی   اچانک ، اس نے اپنے نیچے پانی کا گھڑا دیکھا۔ وہ سیدھے نیچے اُترا -  اس کے اندر پانی تھا کوے نے اپنے سر کوگھڑا میں دھکیلنے کی کوشش کی۔ افسوس کی بات ہے ، وہ کر نہیں پایا   گھڑا بہت تنگ تھا۔ تب اس نے گھڑاکو نیچے کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی پانی باہر بہنےلگا اسے پتہ چلا کہ جگہ بہت زیادہ ہے۔ کوا نے کچھ دیر خوب سوچا۔ پھر اس نے اپنے آس پاس دیکھتے ہوئے ، اسے کچھ کنکر دیکھ کر خیال آیا۔ اس نے کنکراٹھانا شروع کیے ایک ایک کر کے کنکریاں کو ، ایک جگہ کرتی گئی ۔ زیادہ سے زیادہ  کنکروں سے جگہ بھردی ، پانی کی سطح بڑھتی چلی گئی۔ جلد ہی یہ اونچی ہو گئی   اس کی منصوبہ بندی نے کام کیا- کوے نے پا نی پیا  اگر آپ کافی کوشش کرتے ہیں تو ، آپ کو جلد ہی آپ کا صلہ مل سکتا ہے

توبہ(Tuba)

تصویر
 توبہ ایک شخص نے ایک بار ایک متقی مسلمان کو یہ کہتے سنا کہ "آخری تیس برسوں سے  میں گناہ کے لئے توبہ کر رہا ہوں اور مجھے نہیں معلوم کہ اللہ کس طرح معاف کرے گا مجھے اس کے بارے میں بتائیں؟ " سننے والے نے پوچھا: "آپ کا کیا گناہ تھا؟" متقی مسلمان نے کہا: “ میری بازار میں ایک دکان تھی۔ ایک دن میں نے سنا کہ پورا بازار جل رہا ہے تو میں اپنی دکان دیکھنے کے لئے بھاگ گیا۔ جب میں وہاں پہنچا تو دیکھا کہ میری دکان کے علاوه ساری دکانیں زمین پر مسمار ہوگئیں . میں نے کہا "الحمدالله " (تمام تعریف اللہ کی) ہےلیکن فوراً ہی مجھے اپنی غلطی کا احساس ہوا۔ جب میں ہوں تو اپنے آپ کو مسلمان کیسے کہہ سکتا ہوں میرے پڑوسیوں کے نقصان کو محسوس نہیں کر سکتے ہوں؟ اس لیے  میں توبہ کر رہا ہوں یہ پچھلے تیس سالوں سے میری  متوجہ ہے ۔

پرانا قبرستان(Porana Qabrustan)

تصویر
  پرانا قبرستان ایک دن ، اکبر نے اپنے دوستوں سے کہا: "اگر میں مر گیا تو مجھے بوڑھے  قبرستان میں دفن کرنا  "کیوں ، اس کے دوستوں نے پوچھا۔ "کیونکہ" ، اس نے وضاحت کی ، "اگر فرشتے آ ئے ، میں انھیں بتاؤں گا کہ میں سالوں پہلے ہی مر گیا تھا اور میری پہلے سے پوچھ گچھ ہو گئی ہے اور پھر وہ جس طرح آئے تھے واپس چلےجائیں گے۔

بندر اور ڈولفن (Bandar or Dolphin)

تصویر
  بندر اور ڈولفن ایک دن پہلے ، کچھ ملاح اپنے جہاز میں سمندر کے لئے نکلے تھے۔ ایک طویل سفر کے لئے اپنے پالتو بندر کو ساتھ لے کر آئے  جب وہ سمندر سے باہر تھے تو ایک خوفناک طوفان نے انہیں الٹ ڈالا ہر ایک جہاز سے سمندر میں گر گیا ، اور بندر کو یقین تھا کہ وہ گرے گااچانک ڈولفن نمودار ہوئی اور ا س نے بندر کو اٹھایا۔ وہ جلد ہی جزیرے پر پہنچے اور بندراترا ڈالفن نے بندر سے پوچھا ، "کیا آپ کو یہ جگہ معلوم ہے؟ بندر نے جواب دیا ، ہاں ، میں جانتا ہوں۔ در حقیقت ، جزیرے کا بادشاہ میرا سب سے اچھا دوست ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ میں ایک شہزادہ ہوں؟ ”یہ جانتے ہوئے کہ جزیرے پر کوئی نہیں رہتا ہے ، ڈولفن نے کہا ،" ٹھیک ہے ، ٹھیک ہے! ، سو آپ ایک شہزادہ ہیں! اب آپ بادشاہ بھی بن سکتے ہیں بندر نے پوچھا ، میں بادشاہ کیسے بن سکتا ہوں؟ جب ڈولفن نے تیرنا شروع کیا تو اس نے جواب دیا ، یہ آسان ہے۔ چونکہ اب آپ اس جزیرے پر آپ واحد مخلوق ہیں ، آپ فطری طور پر ایک بادشاہ ہوجائیں گے جھوٹ بولنے اور فخر کرنے والے مشکل میں پڑ سکتے ہیں۔

کم ہمت کا اپنےعلاقے میں بہادر بن جانا ( Kam Himmat ka Apny Ilaqey mai Bahadur Ban Jana )

تصویر
  کم ہمت کا اپنےعلاقے میں بہادر بن جانا  راحیل میاں سیدھے سادھے تھے اور بڑے ہی بھولے بھالے سے بچے تھے۔ آٹھویں کلاس میں پڑھتے لیکن اپنی معصومانہ باتوں کی وجہ سے یوں لگتا تھا کہ جیسے ابھی چوتھی کلاس ہی میں ہوں ۔ راحیل میاں کے سا دے پن کی وجہ سے بہت سے بچے اس سے شرارت کرتے اور کلاس میں ا اسے تنگ کرتے کئی بار تو اسکول کے میدان میں کھیلتے ہوئے کچھ شرارتی بچے اسے دھکا بھی دے دیتے مگر وہ ان سے کچھ بھی نہیں بول پاتا بلکہ گھر آ کر اپنی امی سے کہتا کہ اسے بچے تنگ کرتے ہیں ان بچوں کی شکایت کرتا ۔ راحیل کے امی ابو کوبھی راحیل کے بھولے پن کا معلوم تھا۔ وہ اسے سمجھادیتے اورراحیل میاں یوں سر ہلاتے جیسے انہیں سب کچھ سمجھ میں آ گیا ہو ۔ راحیل کا کئی بار تو دل چاہتا کہ وہ ان شرارتی بچوں کی خوب ٹھکائی لگائے لیکن وہ یہ سوچ کر خاموش ہو جاتا کہ گھر سے اسکول بہت دور ہے اگر یہاں وہ کسی سے لڑ ئی کرے گا تو پھر سارے شرارتی بچے ایک ہو جائیں گے اور الٹا اسے ہی ماریں گے ۔  ایک دن راحیل چھٹی والے دن اپنی گلی میں کھیل رہاتھا کہ اس کی نظر اپنے اسکول کے اس شرارتی لڑکے پر پڑی جو راحیل  کو اسکول میں بہت تنگ کرتاتھا اور ک

بہت زیادہ غصہ کرنا (Buhat Ziada Gusa Karna)

تصویر
  بہت زیادہ غصہ کرنا  آدمی کے پاس اگر اپنی ذاتی سواری نہ ہو تو وہ بے چارہ بس  اور رکشے کےچکرمیں پریشان  ہوتا رہتا ہے۔ وہاب صاحب کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی مسئلہ تھا۔ ان کے پاس ایک بہت پرانی سی گاڑی تو تھی مگر اب کئی دنوں سے وہ خراب پڑی تھی اس میں چونکہ کام بھی بہت تھا  لہذاوہاب صاحب نے گاڑی ایسے ہی رہنے دی ۔ وہ روز بس کے ذریعے آفس پہنچتے کبھی تو وقت پر پہنچ جاتے اور بھی دیر سے۔  ایک دن  وہاب  صاحب کے افسر نے کسی دوسری کمپنی کے افسران کو اپنے آفس میں ایک انتہائی اہم مسئلہ پر گفتگو کرنے کے لئے بلایا اور وہاب  صاحب کو یہ ذمہ داری دی کہ وہ شہر کے باہر سے آنے والے افسران کو اپنی کمپنی کے کام کے بارے میں تفصیلی طور پر آگاہ کریں گےاور وقت سے پہلے پہنچ کر آفس میں چائے وغیرہ کا بھی انتظام کریں گے۔   وہاب  صاحب آفس جلدی پہنچنے کے لئے تیاری کر رہے تھے۔ انہوں نے اپنے کپڑے استری کے لئے نکالے تو اچانک لائٹ ہی چلی گئی اب تو وہ گھبرائے کہ پتہ نہیں لائٹ کب آئے گی اور انہیں آفس پہنچنے میں دیر ہو جائے ، خداخدا کر کے لائٹ آئی تو انہوں نے جلدی جلدی کپڑے استری کیے اور آفس جانے کے لئے روانہ ہو گئے۔  وہ بہت دیر

بہت مہنگائی ہوگئی ہے(Buhat Mahengai Hogai Ha)

تصویر
 بہت مہنگائی ہوگئی ہے  آج عمر کی سالگرہ تھی۔ اس کے ابو نے تمام انتظامات مکمل کر لئے تھے- صرف ایک بکرا لینے جانا تھا کہ اسے ذبح کر کے مہمانوں کے کھانے کا انتظام کیا جا سکے۔ ابو میں آپ کے ساتھ بکرا لینے چلوں  عمر  اپنے ابو سے پوچھا۔ ہاں! بیٹا چلو دونوں باپ بیٹا بکرا خریدنے کے لئے جانوروں کی منڈی پہنچے پھر جلدی ہی انہیں ایک بہت اچھا بکرا مل گیا جو اس کے ابو نے پانچ ہزار میں خرید لیا۔    ابو  بکرا تو بہت شاندار ہے  پانچ ہزار  میں مہنگا تو نہیں نا عمر نے اپنے ابو سے پوچھا۔ ہاں بیٹا واقعی پانچ ہزار میں بہت اچھا بکرا مل گیا ہے۔ اس کے اہونے کہااور پھر وه بکرالے کر اپنے گھر لے آئے شام میں اس بکرے کو ذبح  کر کے اور اس کی بوٹیاں بنا کر دیگ میں چڑھائی گئیں اور سب مہمانوں نے مزے مزے سے رات کا کھانا کھایا - ہر کوئی عمرکو سالگرہ کی مبارکباددے رہا تھا۔  دن گزرتے گئے اور پھر تین مہینے بعد ہی عید قرباں آ گئی ، عمر کو عید  قریاں بڑی پسند تھی۔ اسے جانور ذبح ہوتے دیکھنے کو جو ملتے اور پھر وہ خود بھی تو اپنے ابو کے ساتھ بکرا خریدنے جاتا تھا۔ اس دن بھی وہ اپنے ابوکے ساتھ بکرا خریدنے گیا مگر مناسب قیمت پر انہ

ایک چیز کے کئی طلب گار(Ek Cheez ke Kai Talabgar)

تصویر
 ایک چیز کے کئی طلب گار     آج علی بہت خوش تھا۔ اس کے ابو رنگین ٹی وی جولا رہے تھے۔ پوری گلی میں اس وقت رنگین ٹی وی کسی کے گھر بھی نہیں تھا- علی اپنے سب دوستوں کورنگین ٹی وی کے بارے میں بتارہا تھا"یار علی رنگین ٹی وی میں تصویر تو بڑی خوبصورت لگتی ہوگی؟" علی کے ایک دوست نے پوچھا-اور کیا.... بہت خوبصورت تصویر لگتی ہے۔ ابو کہ رہے تھے کہ ٹی وی مہنگا بھی بہت ہے۔ ابھی علی اپنے دوستوں کو بتاہی رہا تھا کہ اس کے ابوایک ٹیکسی میں رنگین ٹی وی رکھ کر لے آئے ۔ محلے میں خوب شور مچ گیا۔ سب ایک دوسرے کو علی کے گھر رنگین ٹی وی آنے کی اطلاع دے رہے تھے۔ علی کے گھر رنگین ٹی وی کیا گیا کہ محلے کے سب ہی چھوٹے بڑے اس کے گھر کسی نہ کسی بہانے سے آنے لگے ۔ علی کے دوست تو ہر وقت اس کے گھر ہی میں رہتے اور خوب مزے سے پاؤں پھیلا کر رنگین ٹی وی دیکھتے اور بہت خوش ہوتے - علی کے ابو نے جب اپنے گھر میں اتنارش دیکھاتو وہ ا پنی بیگم سے کہنے لگے "لو بھئی گھر میں رنگین ٹی وی کیا آگیا ساتھ میں محلے والے بھی لے آ یا وه بھی اتنے سارے "!!۔ پورے محلے میں صرف ہمارے گھر ہی تو رنگین ٹی وی آیا "ہے۔ علی کی ا

اپنی تعریف خو د کرنا(Apni Tareef Khud Karna)

تصویر
   اپنی تعریف خو د کرنا سنو دوستو ! میں تم سب سے اچھی کرکٹ  کھلتا   ہوں لہذا ٹیم کا کپتان بھی مجھے ہی بنایا جائے۔عابد اپنےدوستوں کو مستقل اس بات کےلیے قائل کر رہا تھا کہ وہ سب سے اچھی کرکٹ کِھلتا   ہے  لہذا کپتان بھی اسے ہی بنایا جائے لیکن اس کے دوست عابد کی بات ماننے پر تیار نہیں تھے مگرعابد ایک ہی رٹ لگائے ہوئے تھا کہ میں اچھی کرکٹ کِھلتا ہوں - بھئی جب عابداتنی ضد کر رہا ہے اور باربار بول رہا تو اسے کپتان بن کر دیکھ لیتے ہیں ۔ عابد کے ایک دوست نے بقیہ دوستوں کوراۓ دیتے ہوئے کہا۔ "ٹھیک ہے۔ ٹھیک ہے عابد کو کپتان بنا دیتے ہیں "۔ سب دوستوں نے ایک ساتھ شور کرتے ہوئے کہا اور چلے گیا۔ اگلے دن ہی دوسرے گلی کی کرکٹ ٹیم کے ساتھ عابد کی ٹیم کا میچ طے ہو گیا۔ عابد ٹاس کرنے گیا تو وہ ہار گیا لہذا دوسری ٹیم نے پہلے بیٹینگ کی ۔ عابد کے سوا اس کے تمام دوستوں نے اچھی بالنگ کی جبکہ عابد نے چھ اورز میں باون رنزدے اور وکٹ بھی کوئی نہیں لے سکا۔ عابد کی ٹیم جب بیٹینگ کرنے آئ تو عابد نےاوپنرکےطورپر کھلتے ہوئے صرف دو رنز بنائے اوربولڈ ہوگیا۔ اس طرح عابد کی خراب کارکردگی کی وجہ سے ٹیم کو شکست کا سا