غصہ والا لڑکا Guse Wala Larka

غصہ والا لڑکا

 بڑے بوڑھوں سے ہمیشہ ہی سنتے آۓ ہیں کہ غصہ حرام ہے مگر شاید رحیم نے یہ نہیں سن رکھا تھا اور اگرسن بھی رکھا تھا تو وہ اس پرعمل نہیں کرتا تھا ۔  ہر ایک سے غصہ میں بات کرنا اور بات بات پر ناراضگی کا اظہار کرنا اس کی تو جیسے عادت تھی ۔ ایک دن اس کے دوست نے رحیم سے کہا ــ "یا ر! رحیم آج تو کہیں پکنک منانے چلتے ہیں تم بتاؤ کدھر چلیں؟" میری بلا سے "جہاں سینگ سمائے چلے جاؤ"میں تو کہیں نہیں جاؤں گا ۔ رحیم نے حسب عادت غصے سے کہا بے چارہ اس کا دوست جو بڑی امیدوں کے ساتھ رحیم کے پاس آیا تھا اپنا سا منہ لے کر چلا گیا ۔ رحیم کے ہر وقت چڑ چڑے رہنے اورغصے کی عادت کی وجہ سے اس کے دوست اب آہستہ آہستہ اس سے کترانے لگے اور پھرایک وقت ایسا بھی آیا کہ جب رحیم کا کوئی بھی دوست باقی نہیں رہا کیوں کہ جو غصے والے ہو تے ہیں ان سے کوئی بھی دوستی کرنا پسند نہیں کرتا ، پیاراوراخلاق سے ہی لوگوں کے دل جیتے جاتے ہیں۔





تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

رسی جل گئی پر بل نہیں گیا (Rassi Jal Gai Per Bal nhi Gya)

غلطی کوئی کرے اور اس کی سزا کسی اور کو ملے Ghalti Koi Kare Aur Uski Saza Kisi Aur Ko Miley

زندگی عارضی ہے zindagi arzi hai