ایک در بند ہزار در کھلے (Ek Dar Band Hazar Dar Khule)

 ایک در بند ہزار در کھلے

 عالم صاحب آج کل کا فی پریشان رہتے تھے ۔ان کے دو بچے تھے جن کی تعلیم کے اخراجات بھی زیادہ تھے - کیوں کہ دونوں بچے انگلش میڈیم اسکول میں پڑھتے تھے اور ساتھ ہی ساتھ کمپیوٹر کی تعلیم بھی حاصل کررہے تھے ۔  

عالم صاحب کی پریشانی کی وجہ یہ تھی کہ ان کی ملازمت چھوٹ گئی تھی کیوں کہ کمپنی کے مالک نے اپنا سارا کاروبار فروخت کر دیا تھااورخودملک سے باہر چلا گیا۔ ملازمت چھوٹنے پرعالم صاحب بڑے اداس اور فکر مند رہنے لگے ۔ایک دن ان کے دوست نے ان سے کہا تم پریشان مت ہو،روزی دینے والا تو اللہ ہے ، جب اللہ نے اپنے بندے کو اس دنیا میں پیدا کیا تو اس کا رزق پہلے بھیج دیا،ایک ذریعہ ختم ہونے پر اللہ کئی اور ذریعے پیدا کردیتا ہے، ’ایک در بند ہزار در کھلے‘ ۔ کہتے تو تم ٹھیک ہو بس دعا کرو جلد ہی کوئی انتظام ہو جاۓ تا کہ گھر کا خرچ اور بچوں کی تعلیم میں کوئی حرج نہ ہو۔عالم صاحب نے اپنے دوست کے ہمت بڑھانے پر کہا اور پھر کچھ ہی دن بعدعالم صاحب کو ایک دوسری کمپنی میں بہت اچھی ملازمت مل گئی جہاں ان کی تنخواہ پہلے سے بھی زیاد تھی ۔انہوں نے اللہ کی اس کرم نوازی پر اس کا شکر ادا کیا۔ دورکعت نماز بطورشکرا نہ بھی پڑھی اور پھران کے منہ سے بھی بے اختیار یہ نکلا سچ ہے ایک در بند ہزار در کھلے ۔




تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

رسی جل گئی پر بل نہیں گیا (Rassi Jal Gai Per Bal nhi Gya)

غلطی کوئی کرے اور اس کی سزا کسی اور کو ملے Ghalti Koi Kare Aur Uski Saza Kisi Aur Ko Miley

زندگی عارضی ہے zindagi arzi hai