وقت گزرنے کے بعد پچھتانا (Waqt Guzarne Ke Bad Pachtana)

  وقت گزرنے کے بعد پچھتانا 

ارمان بیٹا بہت کھیل چکے اب آ کر کچھ پڑھ لو ۔  تمہارے پیپر شروع ہونے والے ہیں- “ارمان کی امی نے اسے آواز دیتے ہوئے کہا۔ ارمان نویں جماعت میں پڑھتا تھا۔ کھیل کا بہت شوقین تھا۔ اس کے والدین اسے سمجھتے بھی کہ ہر وقت کھیل ٹھیک نہیں ا سے پڑھائی بھی کرنی چاہئیے لیکن ارمان ہاں ، ہوں کر کے وقت گزارتا رہا۔ 

 مارچ کا مہینہ شروع ہو چکا تھا اور ساتھ ہی اب ارمان کے پیپر بھی شروع ہو چکے تھے۔ارمان نے چونکہ کھیل کود میں اپنا وقت ضائع کیا تھالہذا وہ امتحانات کی صحیح طور پر تیاری نہیں کر پایا۔ جب اس کے امتحان شروع ہوئے تو کوئی بھی پرچہ ارمان اچھی طرح حل نہیں کرسکا بلکہ بہت سے پرچوں میں تو اس نے سوالات کے مکمل جوابات بھی نہیں لکھے۔ 

جب ارمان امتحان دے کر آیا تو اس کے امی ابو اس سے پوچھتے " بتاؤ ارمان تمہارا آج کا پر چہ کیسا ہوا ؟“

 بس ٹھیک ہوا ہے۔" یہ کہتے ہوئے وہ اپنے کمرے میں چلا جاتا۔"

 لگتا ہےارمان کے پرچہ اچھےنہیں ہورہے ہیں ۔" اس کے ابو نےارمان کی امی سے اپنا خیال ظاہر کرتے ہوئے کہا۔

 "ہاں میرا بھی یہی خیال ہے“۔ارمان کی ا می نے کہا۔ 

آج ارمان کا تیجہ آنا تھا۔ جب اپنے امتحانات کا رزلٹ لینے وہ اسکول پہنچا تو معلوم ہوا کہ وہ تو فیل ہو چکا ہے۔

 ارمان منہ بناتا ہوا رپورٹ کارڈ لے کر گھر آ گیا اور اپنے کمرے میں بیٹھ کر رونے لگا۔ 

کیا ہواارمان ... ؟ لاؤ رپورٹ کارڈ دکھاؤ۔ اس کی امی نے اس کے ہاتھ سے رپورٹ کارڈ لیتے ہوئے کہا ،اور جب انہوں نے دیکھاکہ ارمان فیل ہوگیا ہے تو انہیں بھی اس بات کا افسوس ہوا- "میں پہلے ہی کہتی تھی کہ پڑھائی پرتوجہ دو لیکن نہیں سنتے

 تھے اب بیٹے کیوں آنسو بہا رہے ہو؟" اتنے میں اس کے ابو کمرے میں آ گئے اور ارمان کو آنسو بہاتا دیکھ کر کہنے لگے ارمان میاں اگر پڑھائی کرتے تو یہ دن نہ دیکھتے 


      

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

رسی جل گئی پر بل نہیں گیا (Rassi Jal Gai Per Bal nhi Gya)

غلطی کوئی کرے اور اس کی سزا کسی اور کو ملے Ghalti Koi Kare Aur Uski Saza Kisi Aur Ko Miley

زندگی عارضی ہے zindagi arzi hai