اشاعتیں

سب کا خیال رکھیں sabka khayal rakhain

تصویر
سب کا خیال رکھیں  عمیر اور بابر کی دوستی پورے اسکول میں مشہور تھی۔ دونوں پانچویں جماعت میں پڑھتے تھے اور ہر سال اچھے نمبروں سے پاس ہوتے ۔ عمیر اور بابرکی اچھی تربیت میں ان کے والد ین کا بڑا حصہ تھا۔ انہوں نے اپنے بچوں کی تربیت اچھی کی تھی ۔ یہی وجہ تھی کہ عمیراور بابر سے سب ہی پیار کرتے اور ان سے دوستی کرنا چاہتے تھے ۔ عمیراوربابر کی کلاس میں کئی بچے تھے ۔ان بچوں میں ایک بچہ جس کا نام وزیر تھا وہ بھی عمیراور با بر سے دوستی کر نا چاہتا تھا مگرکوئی بھی بچہ وزیر سے دوستی کرنا پسند نہیں کر تا تھا کیونکہ وزیرہربات میں اپنا ہی فائدہ ڈھونڈ تا تھا ۔  ایک دن عمیراور بابر نے وزیر کوسمجھایا کہ وہ بھی سب سے محبت کر نا سیکھے صرف اپنے فائدے کو نہ دیکھے بلکہ سب کا خیال کرے تا کہ دوسرے بھی اس سے دوستی پر خوشی محسوس کریں ۔ عمیراور بابر کی بات وزیرکواب سمجھ میں آ گئی تھی اور اس نے خود کو بدل لیا۔ اب وہ سب کا خیال رکھتا اور جو اپنے لیے پسند کر تا وہ ہی دوسروں کے لیے بھی پسند کرتا ۔اب کلاس کے تمام ہی بچے وزیر کے بھی دوست تھے ۔

زندگی عارضی ہے zindagi arzi hai

تصویر
  زندگی عارضی ہے  عزیز بڑاہی لا لچی شخص تھا۔ ہر وقت دولت کمانے کی دُھن اس کے سر پر سوار رہتی ، اور اس کے لیے وہ ہر جائز اور نا جائز طریقہ کواپنانے کو تیار تھا۔ عزیز غیرملکی کرنسی (ر قم ) کا کاروبار کرتا تھا۔ ایک بار بازار میں ڈالر کے ریٹ کم ہوۓ تو عزیز نے بہت سے ڈالرزخرید لیے ۔ عزیز کا خیال تھا کہ ڈالر کے ریٹ ایک دم سے بڑھیں گے لہذا وہ کئی سوڈ الرخرید کر ڈالر کے ریٹ چڑھنے کا انتظار کر نے لگا۔ اتفاق کی بات ہے کہ ڈالر کے ریٹ چڑھنے کے بجاۓ مزید کم ہو گئے اور اس طرح عزیز نے جو ڈالر مہنگے داموں خریدے تھے اس میں اسے بہت نقصان اٹھانا پڑا۔ بھائی عزیز تم نے لالچ کی ہی کیوں؟ اس کے ساتھی نے اس سے پوچھا۔" میرا خیال تھا کہ ڈالر کے ریٹ بڑھیں گے تو مجھے زیادہ منافع ہوگا اس لیے "۔ عزیز نے بولا۔ بھائی لالچ کبھی بھی نہیں کرنا چاہئے پیسہ تو جتنا آ ئے کم لگتا ہے آ خرقناعت بھی تو کوئی چیز ہے  اس کی زندگی کا کیا بھروسہ آخر زیادہ دولت کما کر کیا کروگے؟ ،اس کے سا تھی نے کہا اور پھر چلا گیا۔ عزیز سوچ رہا تھا کہ لالچ کرنے کی وجہ سے اسے بڑابھاری نقصان اٹھانا پڑ گیا۔

ووٹ Vote

تصویر
  ووٹ  انتخابات کی تاریخ کا کیا اعلان ہوا لگتا تھا کہ ہر طرف ہمدردوں کی لائن سی  لگ گئی ہو ۔ جوامید وار ا لیکشن میں کھڑے ہوۓ وہ تو اپنی ہمدردی دکھا رہے تھے ۔ ان کے ساتھ ساتھ ان کے دوست احباب بھی ہمدردی دیکھنے میں کسی سے کم نہیں تھے ۔ کوئی کہتا کہ میں علاقے کے" سارے مسائل حل کردوں گا" کوئی اعلان کرتا کہ" بجلی بار بارنہیں جاۓ گی"،کوئی کہتا کہ "تعلیم مفت ہو جاۓ گی-" غرض جتنے منہ اتنی باتیں ۔" کریم صاحب اس بار کسے ووٹ دینے کا ارادہ ہے؟" رحیم صاحب نے گلی کےکونے پرکھڑے کریم صاحب سے ان کی راۓ پوچھی ۔ "ارے بھائی!! میں جسے بھی ووٹ دوں وہ تھالی کا بیگن نکلتا ہے ، ووٹ لیتے وقت کسی پارٹی میں ہوتا ہے اور ووٹ لینے کے بعد دوسری پارٹی میں امید واربھی اچھے خاصے غیرمستقل مزاج ہوتے ہیں ،لا لچ کے باعث کبھی کسی طرف اور کبھی کسی طرف چلے جاتے ہیں" کریم صاحب نے اچھی خاصی تقریر کر ڈالی اور رحیم صاحب کریم صاحب کا گرم موڈ دیکھ کر چپکے سے وہاں سے مسکراتے ہوۓ چل دیے۔

پڑوسن کا بچہ Paroosan Ka Bacha

تصویر
  پڑوسن کا بچہ  بڑاہی ہونہار نکلے گا یہ ۔ خالہ بی نے اپنی پڑوسن کے گھر پیدا ہونے  والے بچے کو گود میں لیتے ہوئے پیار کرتے ہوۓ کہا۔ "آپ کو کیسے پتہ خالہ بی؟" پڑوسن نے پوچھا۔ " لو،ارے بھئی ! بچپن ہی سے برے یا بھلے کے آثار معلوم ہو جاتے ہیں "۔ خالہ بی نے بچے کوایک بار پھر پیار کر تے ہوۓ کہا۔" خالہ بی بس دعا کریں کہ الله اسے نیک اور بڑا آ دی بناۓ"۔ پڑوسن نے کہا۔ ہاں... ہاں کیوں نہیں ہماری دعائیں تمہارے ساتھ ہیں جن بچوں کی پرورش اور تربیت اچھی ہوگی وہ ایک دن اپنے ماں باپ کا نام ضرور روشن کر تے ہیں۔خالہ بی نے کہا اور اپنے گھر چلی گئیں۔

جو مدد کرے ا سی کو دھوکہ دینا Jo Madad Kare Ussi ko Dhoka Dena

تصویر
 جو مدد کرے ا سی کو دھوکہ دینا    سیٹھ عارف کو الله نے خوب دولت سے نوازا تھا۔ ساتھ ہی ساتھ وہ بڑے رحم دل بھی تھے ۔ ایک دفعہ وہ اپنی گاڑی میں کہیں جارہے تھے کہ راستے میں انہیں ایک لڑکا بھیک مانگتا ہوا نظر آیا انہوں نے اس لڑکے کو روک کر پوچھا "تم تو ٹھیک ٹھاک ہو کام کیوں نہیں کرتے؟"۔ صاحب کام ملتا نہیں ہے"۔ لڑکے نے کہا۔"  اگر میں تمہیں کام دوں تو ؟ سیٹھ عارف نے اس سے پو چھا ۔ " آپ کاشکر گزار ہوں گا"۔ لڑکے نے کہا اور پھرسیٹھ عارف اسے اپنے گھر لے آۓ اوراپنے لان میں اسے پودوں کو پانی دینے کے کام پر لگادیا۔ دن گزرتے رہے ایک دن سیٹھ عارف کو پتہ چلا کہ وہ نوجوان ان کے بنگلے سے چوری کر کے بھاگ گیا ہے ۔سیٹھ عارف کو اس بات کا بڑا دُکھ ہوا وہ تو اس لڑکے کو ایک اچھا انسان بنانا چاہتے تھے مگر وہ انہی کو دھوکہ دے گیا۔ وہ سوچنے لگے کہ د نیا میں ایسے لوگ بھی ہیں کہ جن کو جس سے فا ئد ہ ہو وہ اس کے ساتھ بُرا سلوک کریں اور فائدہ پہنچانے والے ہی کو نقصان پہنچائیں۔