اشاعتیں

Informative Post 1

تصویر
  سوال: سورج یا تیز روشنی پر کچھ دیر نظررکھنے کے بعد ہمیں چاروں طرف اندھیرا کیوں نظر آتا ہے؟    جواب : ہماری آنکھ کی پتلی میں قدرتی طور پر یہ صفت پائی جاتی ہے کہ وہ تیز روشنی میں سکڑ جاتی ہے تا کہ آنکھ میں زیادہ روشنی داخل نہ ہو اور اسے نقصان نہ پہنچے ۔ اندھیرے میں ہماری پتلی کچھ پھیل جاتی ہے تا کہ آنکھ میں زیادہ روشنی داخل ہو سکے اور ہم اندھیرے میں بھی چاروں طرف کی چیزیں دیکھ سکیں ۔ جب آپ سورج پر نظر ڈالتے ہیں ۔" ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہیے" یا کسی تیز روشنی کو کچھ دیر دیکھ کر نظر ہٹاتے ہیں تو آپ کی آنکھ کی پتلی خاصی سکڑ چکی ہوتی ہے اور آپ کو چاروں طرف اندھیرا جیسا نظر آتا ہے ۔ جب تیز روشنی کا اثر ختم ہو جا تا ہے اور پتلی اپنی اصلی حالت پر آجاتی ہے تو پھر آپ پہلے کی طرح دیکھنے لگتے ہیں۔

جلدی غصہ آنا Jaldi Gussa ana

تصویر
  جلدی غصہ آنا  بات بات پر لڑ نا اور غصے ہونا اچھا نہیں ، اسکول سے تمہاری شکایات بہت آ رہی ہیں کہ تم بچوں سے لڑتے ہو." جمیل کے ابو نے رات کے کھانے کے بعد جمیل سے اس کے کمرے میں بات کرتے ہوۓ کہا۔ "ابو میں کیا کروں ، مجھے بہت جلدی غصہ آ جا تا ہے " جمیل نے اعتراف کرتے ہوۓ کہا۔ "بیٹا غصہ کرنا بہت بری عادت ہے ،اپنی اس عادت کو بد لو غصہ اور تیز مزاجی سب کو د شمن ، جبکہ میٹھے بول اور اخلاق سے پر گفتگو سب کو دوست بناتی ہے ، ہمیشہ یادرکھو بیٹا کہ ’زبان شیریں ملک گیری ، زبان ٹیڑھی ملک بانکا‘۔ جمیل کے ابو نے اسے پیار سے سمجھاتے ہوئے کہا اور پھرجمیل نے وعدہ کرلیا کہ وہ آئندہ غصہ نہیں کرے گا اور سب سے پیار کرے گا تا کہ سب اس کے دوست بن جائیں۔ اس دن کے بعد واقعی جمیل نے اپنے آپ کو بدل لیا ۔ اب وہ سب سے محبت سے بات کر تا ۔ جلد ہی جمیل نے محسوس کیا کہ اس کے محبت سے بات کر نے کی وجہ سے لوگ خوداس کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں اور ہرکوئی اس سے دوستی کرنے کی خواہش رکھتا ہے ۔

رحم دل انسان Reham Dil Insan

تصویر
رحم دل انسان  گاؤں راجن پور کے لوگ گاؤں کے چوہدری سے بڑے پریشان تھے۔ چوہدری کو صرف اپنی جیب بھرنے کا خیال رہتاوہ گاؤں کے لوگوں کی ذرا بھی پروا نہیں کر تا تھا اور نہ ہی ان کے دکھ سکھ  میں کام آتا۔ گاؤں کے چوہدری کا ایک ہی بیٹا تھا۔ اس کا نام عادل تھا ۔ عادل باہر ملک سے پڑھ کر آیا تھا اوراس کا مزاج اپنے والد سے بالکل مختلف تھا۔ عادل دوسروں کے دکھ سکھ میں کام آنے والا اور محبت کرنے والا شخص تھا ۔ گاؤں کے لوگ فرصت کے لمحات میں چو ہدری کے متعلق باتیں کرتے "بھلا یہ بھی کوئی انسانیت ہے اپنا پیٹ تو کتا بھی پا لتا ہے بات تو جب ہے کہ چوہدری سب کا خیال رکھے" ایک بزرگ نے ذرا غصے سے کہا۔ وقت گزرتا گیا اور پھرایک دن چوہدری کا انتقال ہوگیا۔ گاؤں کے لوگوں کو چو ہدری کے مرنے کاغم نہیں تھا بلکہ انہیں اس بات کی خوشی تھی کہ چوہدری کی جگہ اب اس کے بیٹے نے سنبھال لی تھی جو کہ سب کی خبر گیری رکھنے اور محبت کرنے والاشخص تھا۔ گاؤں کے لوگ اب خوش تھے کیوں کہ اب ان کے گاؤں کا چوہدری کوئی ظالم نہیں بلکہ ایک رحم دل انسان تھا۔

کبھی ما یوس نا ہوں Kabhi Mayoos Na Hon

تصویر
کبھی مایوس نا ہوں شمیم باجی اچانک اتنی بیمار ہوئیں کہ انہیں ہسپتال میں داخل کرانا پڑ گیا۔ سارے رشتہ دار انہیں دیکھنے کے لئے ہسپتال آرہے تھے ۔ شمیم باجی کے زیادہ تر رشتہ دار شہر سے دور رہتے تھے ۔ لیکن جیسے جیسے جس کو بھی اطلاع ملی- وہ شمیم باجی کی خیریت معلوم کرنے چلا آیا۔ شمیم باجی بہت محبت والی خاتون تھیں سب سے ہنس کر ملنا ان کی عادت کا حصہ تھا۔ ان کی بیماری کچھ اس نوعیت کی تھی کہ وہ بے ہوشی کے عالم میں ہسپتال میں موجود تھیں اور زندگی کی امید بہت کم تھی مگر مرتے دم تک آ خر زندگی کی امید تو لگی رہتی ہے’’جب تک سانس تب تک آ س‘‘ شمیم باجی کے لئے سب ہی دعائیں کر ر ہے تھے۔ ان کے بھائی ہسپتال میں ہر وقت موجود رہے کہ نہ جانے کب کس وقت کس چیز کی ضرورت پیش آ جاۓ ۔ چند دنوں بعد شمیم باجی کی حالت پہلے سے کچھ بہتر ہونے لگی اور پھر وہ اپنے گھر واپس آ گئیں گھر پرشمیم باجی کے بیٹوں اوران کے شوہر نے ان کا خوب خیال رکھا اور وہ تیزی سے صحت یاب ہونے لگیں۔ سچ ہے زندگی کے ساتھ دکھ سکھ لگے رہتے ہیں۔ ہمارا کام تو صرف یہ ہے کہ ہم اللہ تعالی سے دکھ کے دور ہونے اور سکھ کے رہنے کی دعا کریں۔ 

دوستی او تعلق بڑھانا Dosti Or Talooq Bharhana

تصویر
   دوستی او ر  تعلق بڑھانا  بارش بڑے زور سے ہورہی تھی ۔ ذین اپنے گھر جانے کے لیے ایک درخت کے نیچے کھڑا بس کا انتظار کر رہا تھا۔ اتنے میں ایک کار ذین کے پاس آکر رکی " ارے بھئی! آؤ میں تمہیں چھوڑ دوں"۔ کار والے نے ذین کو درخت کے نیچے کھڑے دیکھ کر کہا۔ "کون ہیں آپ ؟"  ذین نے حیرت سے پوچھا۔ "مجھے نہیں جانتے؟ میں تمہارے ابو کا دوست ہوں ، ایک بارتم سے ملاقات بھی ہوچکی ہے ، اب آ ؤ جلدی سے گاڑی میں بیٹھ جاؤ ورنہ یہ بارش اب تھمنے والی نہیں"۔ کار والے نے کہا اتنے میں ذین کے گھر جانے والی بس بھی آ گئی اورذین بس میں سوار ہو گیا ۔ "ابو وه شخص کہہ رہا تھا کہ میں تمہارے ابو کا دوست ہوں ، جب کہ میں نے اسے آج تک نہیں دیکھا"۔ ذین نے گھر پہنچتے ہی اپنے ابو سے کہا۔ بیٹا کبھی بھی کسی انجان آ دمی کے ساتھ نہیں جا نا چاہئے، بہت سے لوگوں میں یہ عادت ہوتی ہے کہ خواہ مخواہ دوستی اورتعلق جتاتے ہیں - ذین کے ابو نےذین کو سجھاتے ہوۓ کہا اور ذین نے بھی وعدہ کیا کہ وہ بھی کسی ایسے شخص کے ساتھ نہیں جاۓ گا جسے وہ جانتا نہ ہو۔