اشاعتیں

Qarz لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پڑوسن کا بچہ Paroosan Ka Bacha

تصویر
  پڑوسن کا بچہ  بڑاہی ہونہار نکلے گا یہ ۔ خالہ بی نے اپنی پڑوسن کے گھر پیدا ہونے  والے بچے کو گود میں لیتے ہوئے پیار کرتے ہوۓ کہا۔ "آپ کو کیسے پتہ خالہ بی؟" پڑوسن نے پوچھا۔ " لو،ارے بھئی ! بچپن ہی سے برے یا بھلے کے آثار معلوم ہو جاتے ہیں "۔ خالہ بی نے بچے کوایک بار پھر پیار کر تے ہوۓ کہا۔" خالہ بی بس دعا کریں کہ الله اسے نیک اور بڑا آ دی بناۓ"۔ پڑوسن نے کہا۔ ہاں... ہاں کیوں نہیں ہماری دعائیں تمہارے ساتھ ہیں جن بچوں کی پرورش اور تربیت اچھی ہوگی وہ ایک دن اپنے ماں باپ کا نام ضرور روشن کر تے ہیں۔خالہ بی نے کہا اور اپنے گھر چلی گئیں۔

مصر کا ایک بُت Misaar Ka Ek Bott

تصویر
مصر کا ایک بُت اہرام مصرمیں ایک بڑا بُت ہے جس کا سرانسان کا اور دھڑ شیر کا ہے ۔ اس کی لمبائی 66 گز اور اونچائی 24 گز ہے ۔ اسے دیکھ کر بڑا لگتا ہے، اسی لیے اسے ابوالہول کہتے ہیں۔ یعنی خوف والا ۔ یہ بُت غزہ کے قریب ایک بڑی چٹان تراش کر بنایا گیا ہے۔ پہلے اس کا صرف سرنظر آتا تھا۔ پھر مصر کے محکمہ آثار قدیمہ نے 1817ء میں یہاں کھدائی کی۔ صدیوں کی بیٹھی ہوئی مٹی اور ریت ہٹائی گئی تویہ پورا  بُت نظر آیا۔ اس کی داڑھی اور ناک ٹوٹ چکی ہے جس میں سے وہ اور بھی خوف ناک نظر آتا ہے ۔ اس  بُت کی کہانی میں ہے کہ یہ ایک جن تھا اور مختلف شکلیں بدلتا رہتا تھا۔ یہ لوگوں سے بڑے بڑے سوال کرکے پریشان کیا کرتا تھا۔ اور اگر وہ اس کے سوالوں کے جواب نہ دیتے تو انہیں کھاجاتا تھا۔ اس کا سب سے اہم سوال یہ تھا کہ وہ کون سا جانور ہے جو صبح کو چار ٹانگوں پر چلتا ہے، دو پہر کو دو ٹانگوں پر اور شام تین ٹانگوں پر چلتا ہے ۔ ایک شخص نے اس کے سوالوں کا جواب دے دیا۔ اس کا جواب یہ تھا کہ وہ انسان ہے جو بچپن میں چار ہاتھ پاؤں سے چلتا ہےجوانی میں دو ٹانگوں پراور بڑھاپے میں دو ٹانگوں اور ایک لا ٹھی کے سہارے چلتا ہے اس کے بعد یہ

رحم دل انسان Reham Dil Insan

تصویر
رحم دل انسان  گاؤں راجن پور کے لوگ گاؤں کے چوہدری سے بڑے پریشان تھے۔ چوہدری کو صرف اپنی جیب بھرنے کا خیال رہتاوہ گاؤں کے لوگوں کی ذرا بھی پروا نہیں کر تا تھا اور نہ ہی ان کے دکھ سکھ  میں کام آتا۔ گاؤں کے چوہدری کا ایک ہی بیٹا تھا۔ اس کا نام عادل تھا ۔ عادل باہر ملک سے پڑھ کر آیا تھا اوراس کا مزاج اپنے والد سے بالکل مختلف تھا۔ عادل دوسروں کے دکھ سکھ میں کام آنے والا اور محبت کرنے والا شخص تھا ۔ گاؤں کے لوگ فرصت کے لمحات میں چو ہدری کے متعلق باتیں کرتے "بھلا یہ بھی کوئی انسانیت ہے اپنا پیٹ تو کتا بھی پا لتا ہے بات تو جب ہے کہ چوہدری سب کا خیال رکھے" ایک بزرگ نے ذرا غصے سے کہا۔ وقت گزرتا گیا اور پھرایک دن چوہدری کا انتقال ہوگیا۔ گاؤں کے لوگوں کو چو ہدری کے مرنے کاغم نہیں تھا بلکہ انہیں اس بات کی خوشی تھی کہ چوہدری کی جگہ اب اس کے بیٹے نے سنبھال لی تھی جو کہ سب کی خبر گیری رکھنے اور محبت کرنے والاشخص تھا۔ گاؤں کے لوگ اب خوش تھے کیوں کہ اب ان کے گاؤں کا چوہدری کوئی ظالم نہیں بلکہ ایک رحم دل انسان تھا۔

وقت ضائع کرنا Waqt Zaya Karna

تصویر
 وقت ضائع کرنا  رمیض بیٹا تمہارے ٹیسٹ شروع ہور ہے ہیں ، پڑھائی میں دل لگا لو۔ رمیض کی امی نے  رمیض کو کمپیوٹر پر گیم کھیلتے ہوۓ دیکھ کر کہا۔ "اچھا امی ابھی تھوڑی دیر میں پڑھتا ہوں"۔ رمیض نےکہا اور پھر گیم کھیلنےمیں لگ گیا ۔  رمیض کےٹیسٹ شروع ہوۓ اور پھر ایک ہفتے میں ختم بھی ہو گئے مگر جب ٹیسٹ کا نتیجہ آیا تو معلوم ہوا کہ  رمیض تین مضامین میں فیل ہے ۔ اب تو رمیض بڑا ہی اُداس اوررو نےدھونے  لگا  ۔ "رونے کا اب کیا فائدہ جب موقع تھا پڑھائی کا تو تم نے پڑھانہیں اب پچتانے کا فائدہ ؟"  رمیض کو احساس ہوا کہ واقعی اس نے بڑی غلطی کی ہے جب ٹیسٹ شروع ہونے والے تھے تو اسے ساری توجہ اپنی پڑھائی پر ہی رکھنا تھی تا کہ وہ اچھے نمبرز حاصل کرتا مگر اس نے پڑھائی کا سارا وقت کمپیوٹر پر گیم  کھیلنے میں گزار دیا۔

قرض Qarz

تصویر
 قرض  نعمان بھائی کا چند روز پہلے انتقال ہو چکا تھا ۔ زہیب نےنعمان بھائی سے 5000 روپے بطورقرض لیے تھے۔ اس لیے وہ چاہتے تھے کہ کسی طرح یہ قرض کی رقم ان کی بیوہ کو دے دیں ۔ ایک دن انہوں نے نعمان  بھائی کی بیوہ کو قرض کی رقم لوٹا دی قرض کی رقم لوٹانے کے بعد زہیب اپنے گھر آ گئے اوراپنی بیوی سے کہنے لگے میں نےنعمان بھائی کی بیوہ کوقرض کی رقم لوٹا دی ہے، اب میں خودکو بڑاہلکا محسوس کر رہا ہوں ۔ چلو اچھا ہوا ، جس کی چیزتھی اس پر خرچ ہوگئی ، آ ج کے دورمیں اللہ کسی کا قرض اتروا دے تو بڑی نعمت ہے ۔ اب کم از کم ہمارے او پرکوئی بو جھ تو نہیں رہا زہیب کی بیوی نے کہا اورزہیب نے اپنا قرض اتر جانے پراللہ کا شکر ادا کیا۔