ظلم اور دعا Zulm Or Dua

 ظلم اور دعا

  ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک عالم بادشاہ کے جسم پر ایک ایسا پھوڑا نکل آیا جس میں سنحت جلن تھی۔ بادشاہ نے بہت علاج کرایا لیکن پھوڑا ٹھیک ہونے کے بجائے بڑھتا ہی گیا اور بادشاہ اس پھوڑے کی تکلیف سے سوکھ کر کانٹا ہوگیا۔

 ایک درباری نے بادشاہ کو ایک بزرگ کا  بتایاجن کے متعلق مشہور تھا کہ ان کی دعا قبول ہوتی ہے ۔ بادشاہ نے ان بزرگ سے درخواست کی کہ میرے لیے دعا کریں۔ بزرگ نے فرمایا،" اے بادشاہ! مجھ ایک شخص کی دعا ان لاکھوں مظلوموں کی بد دعاؤں کا مقابلہ نہیں کر سکے گی جو تیرے ہاتھوں تکلیفوں میں مبتلا ہیں۔ جب تک تو ان پر رحم نہیں کرے گا اللہ تعالی تجھ پر بھی رحم نہیں کرے گا۔" بادشاہ پر بزرگ کی باتوں کا بہت اثر ہوا۔ اس نے حکم دیا کہ تمام قیدیوں کو فوراً رہا کردیا جاۓ اور آئندہ سے کسی بے گناہ پر ظلم نہ ہو ۔ جب بزرگ کو اطمینان ہو گیا کہ بادشاہ نیکی کی طرف مائل ہے تو بزرگ نے اللہ تعالی سے دعا کی:" اے اللہ تو نے اس بادشاہ کو اس لیے تکلیف میں مبتلا کیا کہ یہ تیرے بندوں کو تکلیف دے رہا تھا ۔ اب اس نے اس برائی سے توبہ کر لی ہے تو تو بھی اس کی تکلیف کو دور فرما دے ۔" ابھی بزرگ کی دعا ختم ہی ہو ئی تھی کہ الله نے بادشاہ کو شفا عطا فرمائی ۔ بادشاہ نے حکم دیا کہ بزرگ پر زروجواہر نچھا ور کیے جائیں ۔ بزرگ نے ان زر و جواہر کو ٹھکراتے ہوئے کہا "اے بادشاہ مجھے ان زر و جواہر کی ضرورت نہیں ہے اور ان زر و جواہر سے تیرے مرض کا تعلق اور نا انصافی بھی نہیں ہے ۔ میری ایک نصیحت یاد رکھنا کہ تم پھر سے ظلم نہ شروع کر دینا ورنہ پھر بیمار ہوگئے تو شاید کسی دعا سے بھی فائدہ نہ ہوسکے ۔ انسان ایک بار پھسل کر سنبھل سکتا ہے ، بار بار پھسلنے والے کو سہارا ملنامشکل ہے "۔



تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

رسی جل گئی پر بل نہیں گیا (Rassi Jal Gai Per Bal nhi Gya)

غلطی کوئی کرے اور اس کی سزا کسی اور کو ملے Ghalti Koi Kare Aur Uski Saza Kisi Aur Ko Miley

وقت ضائع کرنا Waqt Zaya Karna