poem bird
پرندے
پرندے چہچہاتے پھررہے ہیں
سحر کے گیت گاتے پھر رہے ہیں
فضاؤں میں سفرجاری ہے اُن کا
پیروں کو پھڑپھڑائے پھر رہے ہیں
جما تے پھر رہے ہیں رنگ ہر سو
بڑی موجیں اڑاتے پھر رہے ہیں
کبھی پھولوں کو آکر چھو دیتے ہیں
کبھی پتے ہلاتے پھر رہے ہیں
کرن اُٹھو ا ور اُٹھ کر تم بھی دیکھو
یہ ہم سب کو جگا تے پھر رہے ہیں
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں