جنگل کا شیرjungle ka sheair

جنگل کا شیر

 جنگل کا شیراپنے شیر ہونے پر بڑا فخر محسوس کرتا تھا۔ جانوروں کو روک روک کر پوچھتا’ بولو! جنگل کا بادشاہ کون ہے؟‘‘ سب جانور یہی جواب دیتے ’’ جناب آپ ہی ہیں‘‘ شیر یہ سن کر خوب خوش ہوتا ۔ ایک دن شیر کی شامت آ ئی جواس نے ہاتھی کو روک کر پو چھا’ بتاؤ جنگل کا بادشاہ کون ہے؟‘ہاتھی نے جوشاید پہلے ہی سے غصے میں تھا اپنی سونڈ میں شیر کو لپیٹ کر اس زور سے زمین پر پٹخا بے چارہ شیرا پنی کمرسہلا تا رہ گیا اور پھر کہنے لگا’ ہا تھی بھائی اگر آپ کومعلوم نہ تھا تو نہ بتاتے مگر اس مذاق کی کیا ضرورت تھی ‘۔  ہا تھی نے ایک بار پھر چاہا کہ شیر کواٹھا کر پٹخ دے مگر شیر دم دبا کر وہاں سے بھاگا اور دور کھڑا ہوکر حیرت سے ہاتھی کو دیکھنے لگا اورسوچنے لگا کہ جس طرح ہاتھی نے اسے اٹھا کر پھینکا اس طرح تو اس کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھاجس بات پر شیرہی کوکیاکسی کوبھی اعتراض ہوسکتاتھامگروہ کا م شیر کے سامنے ہو گیا۔ ہاتھی نے شیر کو اس زور سے پٹخا تھا کہ بیچارے شیر کی ساری بہادری دھری کی دھری ره گئی۔


 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

رسی جل گئی پر بل نہیں گیا (Rassi Jal Gai Per Bal nhi Gya)

غلطی کوئی کرے اور اس کی سزا کسی اور کو ملے Ghalti Koi Kare Aur Uski Saza Kisi Aur Ko Miley

وقت ضائع کرنا Waqt Zaya Karna