رسی جل گئی پر بل نہیں گیا (Rassi Jal Gai Per Bal nhi Gya)

 رسی جل گئی پر بل نہیں گیا 

سیٹھ ہارون ایک زمانے میں شہر کے سب سے رئیس آدی تھے مگر کاروبار میں  مسلسل نقصان کی وجہ سے اب ان کی حالت پہلے جیسی نہیں رہی تھی ۔ کئی لوگوں کے مقروض ہو چکے تھے اس کے باوجود بھی ان میں اکڑ وہی پہلے والی تھی۔ بات بات پر غصہ ہونا اور دوسروں کو اپنے سے کم تر سمجھنا انہوں نے اب بھی نہیں چھوڑا تھا۔ سیٹھ ہارون کی ان ہی عادتوں کو دیکھ کر اکثر لوگ آپس میں ان کے بارے میں تبصرہ کرتے اور کہتے کہ سیٹھ ہارون کی دولت چلی گی مگر غرور نہیں گیا، کوئی کہتا: "رسی جل گئی پر بل نہیں گیا"۔ 

 سیٹھ ہارون کے دل میں غریبوں کی محبت ہی نہیں تھی ان کا دل تو محبت سے خالی تھا۔ دل رکھنے والے لوگ اس دنیا میں ایک نہیں کئی ہیں مگران کا کوئی نہیں ہوتا۔ لوگ اس کے ہوتے ہیں جو سب سے محبت کرتا ہو۔




تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

غلطی کوئی کرے اور اس کی سزا کسی اور کو ملے Ghalti Koi Kare Aur Uski Saza Kisi Aur Ko Miley

وقت ضائع کرنا Waqt Zaya Karna