قریبی ساتھی کا دشمن بننایابُرا چاہنا(Qareebi Sathi Ka Dushman Banna Ya Bura Chahna)

 قریبی ساتھی کا دشمن بننایابُرا چاہنا

  بہت دن پہلے کی بات ہے ملک مصر پرایک بادشاہ حکومت کرتا تھا۔ بادشاہ اپنے سب ہی وزیر پر یقین کرتا تھا لیکن ان میں ایک وزیر جس کا نام نعمان تھا ا سے بادشاہ بہت پسند کرتا اور حکومتی معاملے میں نعمان سے اکثر مشورے لیا کر تا نعمان کی نیت کا بادشاہ کو ہرگز کو ئی علم نہیں تھا وہ اس پر بہت بھروسہ کرتا جبکہ نعمان کسی نہ کسی طرح بادشاہ کی حکومت کا تختہ گرا کر خود بادشاہ بننا چاہتا تھا۔

 دن یوں ہی گزرتے گئے ۔ وزیر نعمان نے اپنے ساتھ کچھ اور وزیروں کوبھی ملا لیا اورانہیں ساتھ دینے پر انعام کا لالچ بھی دیا۔ بہت سے وزیر انعام و اکرام کی لالچ میں نعمان سے مل گئے اور پھر ایک دن نعمان نے بادشاہ ختم کرنے کا ایک منصوبہ بھی بنایا۔

 ہوا یوں کہ جب بادشاہ اپنی رعایا کا حال معلوم کر نے کے لئے اپنے وزیروں کے ساتھ ایک قافلے کی صورت میں باہر نکلا تو وزیر نعمان نے بادشاہ سے کہا: بادشاہ سلامت تقریب کسی جنگل میں بڑے ہی نایاب تیتر آئے ہوئے ہیں کیوں نہ ان کا شکار کیا جائے ۔

 بادشاو تیتروں کا بہت شوقین تھا لہذا اس نے حامی بھرلی اور پھر یہ سب جنگل میں تیتروں کا شکار کیلئے نکل پڑے۔ جنگل بڑا خطرناک تا، یہاں جنگلی جانورگھو متے رہتے تھے۔نعمان وزیر نے انتہائی چالاکی کے ساتھ بادشاہ کو جنگل میں اکیلا چھوڑ دیا اور خود باقی وزیروں کے سا تھ واپس محل میں آ گیا اور یہ اعلان کر دیا کہ بادشاہ سلامت کو جنگل میں شیر نے کھا لیا ہے، بادشاہ سلامت سے چونکہ میں زیادہ قریب تھا لہذا آج سے میں بادشاد ہوں"۔ اور دوسرے وزیر جو بادشاہ کے وفادار تھے افسوس کرنے لگے اور مجبوراً انہوں نے نعمان کو ہی اپنا بادشاہ قبول کرلیا۔ پھر کچھ دن یوں ہی گزر گئے ایک دن اصل بادشاہ انتہائی خستہ حالت میں اپنے محل تک آ گیا اب جو وزیروں نے دیکھا کہ بادشاہ تو زندہ ہے تو ان کی زبان بند ہوگئی جبکہ جو بادشاہ کے وفادار وزیر خوب خوش ہوئے۔ بادشاہ نے کہا کہ مجھے نعمان اور اس کے ساتھی وزیر مرنے کے لئے جنگل میں چھوڑ آئے تھے اور انہیں یقین تھا کہ مجھے کوئی جانور وغیر ہ کھا گیا ہوگا لیکن جب تک میری زندگی اللہ نے لکھی ہے مجھے کچھ نہیں ہوسکتا۔ میں نے  نعمان پر سب سے زیادہ بھروسہ کیا مگر  یہی "آستین کا سانپ نکلا" یہ کہہ کر بادشاہ نے  نعمان وزیر کو اس کے دیگر ساتھیوں کے ساتھ قید میں ڈال دیا۔




تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

رسی جل گئی پر بل نہیں گیا (Rassi Jal Gai Per Bal nhi Gya)

غلطی کوئی کرے اور اس کی سزا کسی اور کو ملے Ghalti Koi Kare Aur Uski Saza Kisi Aur Ko Miley

زندگی عارضی ہے zindagi arzi hai