کسی چیز کامقدار میں بہت کم ملنا(Kisi Cheez ka Miqdar Mai Bohat Kam Milna)

 کسی چیز کامقدار میں بہت کم ملنا 

کمال بڑی محنت سے لیڈ یز جوتے بناتا اور پھرتیار کئے ہوئےجوتے دکانداروں کو دیتا۔ کمال نے  جوتے بنانے کے لئے اپنے پاس کچھ کاریگر بھی رکھے ہوئے تھے جو اس کے ساتھ مل کر یہ جوتےتیار کرتےاور ہر ہفتے یہ لیڈیز جوتے دکانوں پر لے جا تا۔ کوئی بھی دکاندار کمال کو سارے  جوتے کی قیمت ایک ساتھ نہیں دیتا تھا بلکہ طریقہ کار یہ تھا کہ کمال ہر ہفتہ آٹھ سے دس ہزار روپے مالیت تک کے کئی لیڈ یز جوتے تیار کر کے  دوکانوں پر دیتا اور دکاندار ہر ہفتہ اسے صرف ہزار روپے دیتے ۔ یہ ایک ہزار روپے تو کاریگروں کو دینے میں بھی کم پڑتے- کمال مزید رقم بینک سے نکلواتااوریوں کاریگروں کی اجرت کے پیسے پورے کرتا۔ کمال صرف یہی سوچتا کہ "میرے پیسے دکانداروں پرچڑھ ہی رہے ہیں, سال میں ایک بارعید کے موقع پرتو دوکاندار حساب پورا کر ہی دیتے ہیں کم از کم اس طرح میرا کا رو با ر تو چل رہا ہے"۔

کمال کا کام اسی طرح چلتا رہا اور اب تو دکانداروں پرکئی ہزار روپے ہو گئے تھے اورکمال کو صرف ایک ہزار روپے ہی ملتا رہا۔ ایک دن کمال نے اپنے دوست سے 

تذ کرہ کرتے ہوئے کہا " یار میرا بزنس بھی عجیب ہے ادھار پر مال دئے جاؤ ہزاروں روپے کا اور مجھے ملتا ہے صرف ایک ہزار روپے ہفتہ"۔

 تم ان سے کہو کہ تمہیں زیادہ رقم دیا کریں کم ازکم آدھی رقم تو دیں۔ اس کے دوست نے کہا۔ 

میں نے کہا تھا ایک بار مگر دکاندار کہتے ہیں کہ ہم تو اس ہی طرح کاروبار کرتے ہیں اگرلیڈ یز جوتےدینا ہے تو دو ورنہ دوسرے بہت ہیں دینے والے کمال نے منہ بناتے ہوئے کہا۔

 وا ه بھئی کمال! دکاندار بھی خوب چلا ک ہیں ۔ مال لیں ہزاروں کا اور دیں صرف    ہزار روپے ہفتہ   







تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

رسی جل گئی پر بل نہیں گیا (Rassi Jal Gai Per Bal nhi Gya)

غلطی کوئی کرے اور اس کی سزا کسی اور کو ملے Ghalti Koi Kare Aur Uski Saza Kisi Aur Ko Miley

زندگی عارضی ہے zindagi arzi hai