ڈاکٹرعلی کا کلینک Doctor Ali Ka Clinic
ڈاکٹرعلی کا کلینک
موسم کیا بدلا بیماریوں نے جیسے سب ہی کا گھر د یکھ لیا ہو۔ ڈاکٹروں کی کلینک پر مریضوں کی لمبی چوڑی لائن لگی رہتی تھی ۔ بخار، نزلہ،سردرد اور ملیریا جیسی بیماریاں عام ہو چکی تھیں ۔ ڈاکٹر علی کی کلینک محمودہ آباد میں تھی ۔ ان کی کلینک پر بھی خوب رش لگارہتا تھا ۔ مریضوں کی قطار کلینک کے باہر تک نظر آتی ۔ ایسا لگتا تھا لوگ دوا لینے نہیں بلکہ کسی سبیل پرشربت لینے کے لیے کھڑے ہوں ۔ "ڈاکٹر صاحب میرا بخار تواترنے کا نام ہی نہیں لیتا"۔ ایک مریض نے ڈاکٹرعلی سے اپنے بخار نہ اترنے کی شکایت کرتے ہوۓ کہا۔ جناب آپ کوملیریا ہوا ہے، کچھ وقت تو لگے گا بخاراتر نے میں اور ویسے بھی بیماری کے متعلق کہا جا تا ہے کہ ’’ آتی ہے ہاتھی کے پاؤں اور جاتی ہے چیونٹی کے پاؤں‘‘۔ ڈاکٹر علی نے مریض کو دلاسہ دیتے ہوئے کہا اور مریض دوا لے کر اللہ میاں سے اپنی بیماری کے خاتمے کی دعا کرتے ہوۓ اپنے گھر روانہ ہو گیا۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں